Add To collaction

ایک اور عائشہ جہیز کی ضد میں آگئی

ہم بھی قاتلِ عائشہ
آج پہلا موقعہ تھا جب میں کسی عنوان پر ہاتھوں کو حرکت دینے جارہا پر میرے نے غصہ سے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور مجھے جھڑکتے ہوئے کہا اے ظالم! کیا لکھنے جارہا ہے؟ اے قاتل! تو بس اس بے بس عائشہ پر چند لکیر لکھ کر اپنا مضمون بڑھانا چاہتا ہے؟  ۔۔
میں سٹپٹا سا گیا کہ آج مجھے میرا ضمیر" ظالم و قاتل" کیوں کہ رہا ہے میں تو بس ایک مضمون لکھونگا۔ 
پھر کہا اچھا لکھ! کہاں سے شروع کرے گا جہاں سے بھی کر مگر ابتداء یا انتہا خود پر کرنا۔
میں نے کہا اللہ اللہ ! وہ احمد آباد کی دوشیزہ میں مدھیہ پردیش کا باشندہ بھلا میرا اور اسکا کیا واسطہ؟ 
پھر میں اس مکالمہ سے دور ہٹ پھر قلم بندی شروع کرنے لگا۔
در اصل دو ایک روز قبل سے سوشل میڈیا پر ایک خبر کہرام مچا رہی ہے کہ احمد آباد کی عائشہ نامی لڑکی نے وہاں کی سابرمتی ندی میں کود کر خودکشی کرلی!
اور اس سے قبل ایک ویڈیو نشر کیا جس میں وہ یہ بولتی نظر آئ کہ" میں سب سے خوش ہوں ،مجھے دنیا میں بہترین ماں باپ ملے ، مجھے عارف(شوہر) سے محبت ہے،  ہاں میں نے سب کو معاف کیا، دنیا میں محبت دو طرف سے ہی ہونا چاہیے، ابا!کب تک کیس لڑو گے،  مجھے جنت ملے نہ ملے مگر مجھے سکون مل جائے گا،  میں اللہ سے سب جاکر بتا دونگی" میں نے جب اس خودکشی کی وجہ جاننا چاہی تو مجھے یہ ملا کہ اس کی گجرات سے راجستھان کے کسی ضلع میں بیاہا گیا تھا مگر شادی کے بعد دولت کے دلدادوں، ہوس پرستوں، مال کے پجاریوں، بھکاریوں نے اپنی اس رحمت کو ان کے حوالے کرنے والے درزی باپ سے جہیز کے نام پر دیڑھ لاکھ کا مطالبہ کیا جسے پہلی مرتبہ تو باپ نے کہیں سے کردیا مگر دوسری مرتبہ وہ شاید  اپنی اس امانت کا قرضہ ادا نہ کرسکا جس کے عوض اس کے عارف نامی شوہر نے اسے مائکے چھوڑ چلا گیا اور یہ جملہ بھی "کہ مر جانا اور اپنی موت کا ویڈیو سینڈ کردینا" 
پہر میں نے موت سے قبل والدین اور اس کی گفتگو بھی سنی جس میں باپ ماں اسے قسمیں دے کر خودکشی سے روک رہے ہیں اور باپ نے ایک جملہ تو بہت زبردست کہا بولا بیٹا! تیرا نام تو عائشہ ہے تو اس مبارک نام کی لاج تو رکھ لینا۔
یہ خبر سن غم تو بہت ہوا ،دل زخمی ہوا، مگر یہ واقعہ ایک غمزدہ داستان چھوڑنے کے ساتھ ساتھ ایک سبق ،ایک، طعنہ، ایک الزام،ایک جرم ضرور چھوڑ   گیا ہے۔  

ایک اور عائشہ جہیز کی ضد میں آگئی


میں نے اس واقعہ کو آئینہ بنا کر خود کو اس میں دیکھا تو پھر وہی جذبات مجھے اپنے چھورے گوپنے لگے کہ کیوں میاں! آپ اتنے اچھے نہیں ہو آپ تو مجرم ہو!
منبرو محراب پر جلسوں میں،تحریروں میں جہیز کی لعنت کی یا تو آپ نے تقریر نہیں کی یا آپ نے صرف تقریر کی میدانی کام کون کریگا؟
کتنی بچیوں کو آپ اپنے محلے میں اپنی امامت و رسوخ کے تحت ایک سکون دل زندگی دینے کے حصہ دار بنے؟
کتنے خبیثوں کو اس لعنت کے پینے سے منع کیا؟
کتنی بچیوں کو جو جہیز کی فرعونیت کا شکار ہیں آپ نے اسے دلہن بنایا؟
کیا اپنی شادیوں میں جہیز کا انکار کر ایک عملی نموبہ پیش کیا؟
کیا آپ اپنے قریبی، یا رسوخ دار دوست کو اس لعنت کے غیر مطلوبہ پر بھی روک پاۓ؟ 
کیا آپنے چودھریوں، امیروں کے شادیوں پر فضول خرچی کی نکیر کر انہیں روکا؟
اگر نہیں ! تو آپ بھی اس لعنتی جھیز کے چپیٹ میں اس کے ساتھ ہوکر عائشہ کو خودکشی پر آمادہ کر رہے تھے تو آپ بھی قاتل و مجرم ہوۓ، اور عند اللہ ماخوذ ہو سکتے ہیں، مجرموں کی صف میں کھڑے کیے جا سکتے ہیں۔
ہاں! کہ جب ایک باپ "عائشہ" کو اس کی نسبتِ عائشہؓ کی روشنی میں سنوارتا ہے مگر یہ عائشہؓ کی بھی قدر نا جاننے والی امت اسے مجبور سمجھ مظلومہ بنا پر سینہ سپر ہے اور اسے عائشہ اور نسبتِ عائشہؓ کا احترام واکرام اس کی عظمتوں سے ہم آہنگ کرنا بھی ہم علماء، ائمہ،حفاظ، حجاج،عمائدین قوم کی ذمہ داری ہے۔
اللہ ہم سب کو اس کی فہم نصیب کرے اور امت کی اس جہیزی ملعونیت سے حفاظت فرمائے۔
طالب دعاء
حکیم عبد العلیم خان
adulnoorkhan@gmail.com    

   19
10 Comments

Seema Priyadarshini sahay

07-Oct-2021 09:36 PM

Nice

Reply

😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭

Reply

prashant pandey

16-Sep-2021 11:31 PM

👍🏻👍🏻👍🏻👍🏻👍🏻

Reply